بڑے افسر کی بیوی

ایک دن میں اپنے دوست کے پاس گیا اور وہاں بیٹھااس سے  گپ شپ لگا رہے تھا باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اس کی آواز بہت پیاری ہے لیکن وہ بہت غصے والی ہے اس سے سیٹنگ نہیں ھو رہی ہے.اس نے وہ نمبر مجھے بھی دے دیا
 وہ نمبر PTCLکا تھا .
اگلے دن میں نے اس نمبر پر کال کی تو آگے سے کسی لڑکی نے فون اٹینڈ کیا اور کہا ھیلو :
اس کی آواز بہت پیاری تھی
 میں نے کہا جی مجھے علی سے بات کرنی ھے تو اس نے کہا کہ یہاں کوئی علی نہیں رہتا
اتنا کہہ کر وہ خاموش ھو گئی
اب میرے پاس فون بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا لیکن میں نے فون بند نہ کیا اور خاموش ھو گیا
اس نے رسیور رکھا نہ ہی میں نے فون کٹ کیا
ایسے ہی کال چلتی رہی اور دنوں طرف سے خاموشی ،
میرا بیلنس ختم ہوا تو کال خود بخود کٹ گئی ،
 آواز سننے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اس سے ضرور دوستی کرنی ھے کیونکہ جس کی آواز اتنی پیاری ہے وہ خود کتنی سندر ھو گئی ،
اگلے دن میں سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے کیسے بات کروں تو اک انجان نمبر سے کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف وہی لڑکی تھی  جس سے رات بات ہوئی تھی
      لیکن مجھے پتا نہیں چلا کہ یہ رات والی لڑکی ہے ، اس نے مجھ سے پوچھا
کون ؟ 
میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے کس سے بات کرنی ہے ؟ 
اس نے کہا کہ رات اس نمبر پر آپ نے کال کی تھی ؟ 
تو میں نے کہا جی میں نے ہی کال کی تھی .
اب مجھے اندازہ ھو گیا تھا کہ یہ کون ہے
میں نے پوچھا کیا آپ کو برا لگا ؟
اس نے کوئی جواب نہ دیا اور کال کٹ کر دی.  میں نے کال بیک کی تو اس نے نمبر  مصروف(busy)
کر دیا .
 میں نے میسج کیا.
 پلیز کال اٹینڈ کرو ،
 تو اس نے رپلائی کیا .  کیوں  کیا بات  ھے ؟   
میں نے لکھا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے ، کیا آپ مجھ سے دوستی کرو گی ؟
اس نے رپلائی کیا کہ آپ میں ایسی کیا خاص بات ھے کہ میں آپ سے دوستی کر لوں؟
میں نے رپلائی کیا کہ میں ایک مخلص شخص ھوں آپ مجھے آزما سکتی ھو ،
تو اس نے رپلائی کیا کہ میرے اس نمبر پر
Rs.500
کا لوڈ بھیجو   
میں نے کہا کہ تھوڑا انتظار کرو میں ابھی بیلنس بھیجتا ھوں ،
میں نے اپنے ایک لوڈ کرنے والے دوست کو فون کیا اور اسے لوڈ کرنے کا کہا - اس نے اسی وقت لوڈ کر دیا-لوڈ ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی تو اس نے اٹینڈ نہ کی اور میسج بھیجا کہ میں اس وقت مصروف ھوں بعد میں بات ھو گی -
میں نے دل میں سوچا کہ دیکھو پانچ سو ضائع ہوتے ہیں یا پھر ایک خوبصورت آواز سے آشنائی کا ذریعہ بنتے ہیں . میں اس کی کال یا میسج کا انتظار کرنے لگا.
شام کے وقت اس نے میرے موبائل پر پانچ سو کا بیلنس  لوڈ کروا دیا . مجھے جیسے ہی بیلنس ملا میں نے اسے کال کی اور پوچھا کہ آپ نے مجھے بیلنس واپس کیوں کیا ؟
تو اس نے کہا ہمارے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے میں کوئی لالچی عورت نہیں ھوں  تو میں نے پوچھا پھر مجھ سے لوڈ   کیوں منگوایا تھا ؟
اس نے کہا کہ جب بھی کوئی رانگ نمبر تنگ کرتا ہے تو میں اسے بیلنس کا کہہ دیتی ھوں پھر وہ دوبارہ کال نہیں کرتا اس طرح میری جان چھوٹ جاتی ہے یہ سب وقت گزاری کے لئے لڑکیوں کو فون کرتے ہیں جب انہیں بیلنس کا کہا جاتا ہے بھاگ جاتے ہیں آپ سے اس لئے بات کر رہی ھوں کہ آپ سچ میں مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں .
میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا کہ میں آپ سے سچ میں دوستی کرنا چاہتا ھوں ؟
تو اس نے کہا جو سچ میں دوستی کرنا چاہتے ہیں وہ بیلنس کروا دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے کروا دیا ہے. میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے ؟
اس نے کہا میرا نام امبر ہے
میں نے کہا بہت ہی پیارا نام ہے امبر-
اس نے پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے ؟
میں نے کہا کہ میرا نام عرفان ہے اور میں ساہیوال میں رہتا ھوں ، آپ کہاں رہتی ھو ؟
تو اس نے کہا کہ میں اوکاڑہ سٹی میں رہتی ھوں
میں نے کہا اپنے بارے میں کچھ بتاؤ ؟
اس نے کہا کہ میں شادی شدہ ھوں میرا ایک بیٹا ہے اور میرے میاں گورنمنٹ کے ایک ڈیپارٹمنٹ میں گریڈ سترہ کے افسر ہیں- آپ کیا کرتے ہیں ؟
میں نے کہا کہ میں ہائی وے ڈیپارٹمنٹ میں جاب کرتا ھوں
اس نے کہا میری عمر چھبیس سال ہے اور آپ کی ؟
میں نے کہا میری عمر انتیس سال ہے
اس نے کہا بعد میں بات کریں گے. * ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ خود سے کبھی فون نہیں کرنا جب میرے شوہر پاس نہ ھوں گے تو میں آپ کو بتا دیا کروں گی -
اس طرح ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی.
اگلے دن تقریبا دن کے بارہ بجے امبر کی کال آئی اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کر رہے ھو ؟
  میں نے جواب دیا کچھ خاص نہیں، ٹی وی دیکھ رہا ھوں میں نے پوچھا کہ 
آپ کیا کر رہی ھو ؟ تو امبر نے کہا کچھ بھی نہیں، میاں آفس ہیں اور بیٹا سویا ہوا ہے، اس دن اس کے ساتھ روزمرہ کی عام باتیں ہوئیں جس میں اس کے گھر بار شادی اور اسکی ایجوکیشن کی  باتیں تھیں
چند دن اسی طرح عام روٹین کی باتیں ہوئیں وہ اور میں شاید سیکس کی باتوں کی طرف آنے سے شرما رہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف سے پہل کے منتظر تھے.
عام طور پر پیار محبت کے معاملات میں عورتیں اظہار نہیں کرتیں یہ فریضہ بھی مرر کو ہی سرانجام دینا پڑتا ہے جو بھی عورت کسی انجان مرر سے بات کرنے پر آمادہ ھو جائے تو سمجھ لو کہ وہ ذہنی طور پر اسی (80) فیصد سیکس کے لئے تیار ہوتی ہے اب یہ مرر پر منحصر ہوتا ہے کہ باقی بیس فیصد عورت کو کیسے راضی کرتا ہے 
پہل میں نے ہی کرنے کا فیصلہ کیا


ایک دن گیارہ بجے کے قریب اسے میسج کیا کہ کیا ھو رہا ہے تو اس کا رپلائی آیا کہ بس فارغ ہی ھوں تو میں نے اسے کال لگائی .
امبر نے کال اٹینڈ کی اور پوچھنے لگی کہ عرفان کیسے ھو ؟
میں نے جواب دیا میں  ٹھیک ھوں آپ سناؤ کیسی ھو ؟
امبر نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا کر رہے ھو ؟
میں نے کہا کہ آپ کی یاد آ رہی تھی آپ کو بہت مس کر رہا تھا اس لئے آپ کو کال کر لی،
او ھو ! آپ کو ہماری یاد آ رہی تھی
آپ کو کب سے ہماری یاد آنا شروع ھو گئی جناب؟
 عورت کے حسن کی تعریف اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے،اس لئے  اس ہتھیار کا استمال کرتے ہوئے میں نے کہا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے  جب آپ بولتی ہیں تو پتا نہیں کیوں میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو جاتی ہیں؟آج کل تو ذھن میں آپ ہی ہوتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ہی کو سوچتا ھوں،آپ جیسی خوبصورت لڑکی سے دوستی میرے  لئے کسی اعزاز سے کم نہیں-
امبر ہنستے ہوئے عرفان کوئی مسکہ لگانا تو آپ سے سیکھے.
میںنے ذرا سا جذباتی ھو کر امبر سے کہا         میرے دل کی آواز کو تم مسکہ کہہ رہی ھو امبر میں نے تم کو دیکھانہیں لیکن پھر بھی آپ کی چاہت میرے دل میں گھرکر گئی ھے اور آج کل میں تمہیں ہی سوچتا رہتا ھوں امبر تم بہت پیاری ھو.
کیا تم بھی مجھے اتنا ہی مس کرتی ھو ؟
امبر نے کہا عرفان تم بہت اچھے ھو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ میں شادی شدہ ھوں اور بال بچے والی ھوں تم خود پر کنٹرول رکھو کہیں ایسا ہی نہ ھو کہ آپ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ھو جائیں،
میں نے کہا کہ امبر تم اتنے دنوں سے مجھ سے بات کر رہی ھو اور ابھی تمہیں میرا پتا ہی نہیں چلا کہ میں کیسا لڑکا ھوں یہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا آپ کی یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، یہ کہہ کر میں نے فون کٹ کر دیا  فون بند کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا کہ دیکھوں اسے میری پروا بھی ہے یا نہیں ؟
اسی وقت اس نے کال بیک کی میں نے فون اٹینڈ کیا تو امبر کہنے لگی کہ عرفان تم تو ناراض ھو گئے ھو میں نے تو ایسے ہی ایک بات کی تھی آپ سے -
میں آپ سے سوری کرتی ھوں اگر آپ کو برا لگا
میں نے کہا اپنوں میں سوری نہیں چلتا سوری کہہ کر تم نے مجھے بیگانوں میں شامل کر دیا ہے
     امبر نے کہا عرفان تم تو میری جان ھو تم کو اپنا سمجھا ہے تو تم سے بات کر رہی ھوں
میں نے کہا
  سچ
امبر نے کہا مچ
میں نے کہا اس خوشی میں ایک کس KISS
ھو جائے
 اور میں نے فون پر اسے چومنے کی آواز نکالی  تو اس نے بھی جوابا مجھے چومنے کی آواز نکالی اور کہا شکر ہے کہ آپ کی آواز میں پہلے جیسا میٹھا پن آیا اس خوشی میں جو بھی فرمائش کرو گے وہ میں پوری کروں گی
میں نے کہا کہ کیا میں جو مرضی فرمائش کروں وہ تم پورا کرو گی ؟
امبر نے کہا ہاں میں پورا کروں گی ،
میں نے کہا کہ میں تمہیں اپنے سامنے بیٹھا کر تمہیں دیکھنا چاہتا ھوں
اس نے کہا عرفان میں نے تم سے وعدہ کیا ہے تو میں اسے ضرور پورا کروں گی لیکن تمہیں اس کے لئے تقریبا ایک ماہ انتظار کرنا پڑے گا
میں نے پوچھا کیا مطلب ؟
تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے پندرہ دن کے لئے دفتری کام کے سلسلے میں بیرون ملک جانا ہے اس دوران میں آپ کی فرمائش پوری کر سکوں گی ،
میں نے کہا وعدہ ؟
تو امبر نے کہا پکا وعدہ ،
میں نے کہا کہ کیا ایسا نہیں ھو سکتا کہ میں آپ کو کہیں دیکھ سکوں ؟
تو امبر نے کہا اب میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے ملنے کا تو تم ایک ماہ صبر کرو .
میں نے کہا کہ وہ تو مجھے کرنا ہی پڑے گا ویسے بھی انتظار کا اپنا علیحدہ ہی مزا ہے


  کی اور ملنے پر رضامند کر لیا تھا اور تھوڑی بہت جو جھجک تھی وہ بھی تقریبا ختم ھو گئی تھی اس دن میں بہت خوش تھا کیونکہ میں اپنے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا
  اب اس سے تقریبا  روز ہی بات ہوتی تھی سوائے اتوار کے -
اب تو میں باتوں باتوں میں فون پر اس کی کس بھی کر لیتا تھا لیکن اس سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے میری ہوس ظاہر ھو
میں کبھی کبھی اس سے زد کرتا تھا کہ میں تمہیں ملنے سے پہلے ایک دفعہ دیکھنا چاہتا ھوں تو وہ کہہ دیتی تھی کہ جیسے ہی کوئی موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی
ہفتہ کی دوپہر اس نے مجھے بتایا کہ آج میں اپنے میاں کے ساتھ ان کے گاؤں جا رہی ھوں اگر تم اوکاڑہ آ سکتے ھو تو آ جاؤ کیونکہ ہم نے بس سٹینڈ کے پاس والی دوکان سے مٹھائی خریدنی ہے تم مجھے وہاں دیکھ سکتے ھو ،
میں نے کہا کہ میں ضرور آؤں گا
اس نے مجھے اپنی کار کا نمبر اور رنگ بتا دیا اور گھر سے نکلنے کا وقت بھی بتا دیا اور کہا کہ میں اس وقت فون نہیں کر سکوں گی آپ تھوڑا انتظار کر لینا اگر کرنا پڑے
میں بہت خوش ہوا کہ اتنے عرصے کے بعد پہلی دفعہ اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے . میں تیار ھو کر وقت مقررہ سے آدھا گھنٹہ پہلے اوکاڑہ پہنچ گیا
اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو رہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور مجھے انجانی سی بے چینی محسوس ھو رہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ پتا نہیں کہ وہ کیسی ھو گی
جلدی میں اس نے اپنا تو بتا دیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں پوچھ سکی تھی کہ وہ مجھے کیسے پہچانے گی لیکن میں نے اس کا حل سوچ لیا تھا
جو وقت اس نے بتایا تھا وہ گزر چکا تھا لیکن ابھی تک وہ پہنچی نہیں تھی جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی میں اضافہ ھو رہا تھا اور انتظار کا بڑھتا ہوا ایک ایک لمحہ میرے دل کی دھڑکنوں اور میری بے چینی کو بڑھا رہا تھا
کہ اچانک پھر
  میرے سامنے دوکان پر ایک کلٹس کار آ کر رکی اس کا رنگ امبر کے بتائے ہوئے رنگ سے ملتا تھا اس کی ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک لڑکی ایک بچے کے ساتھ بیٹھی تھی مرر اتر کر دوکان میں داخل ہوا ،
 کار کا نمبر مجھے نظر نہیں آ رہا تھا میں نے تھوڑا آگے جا کر کار کا نمبر دیکھا تو وہ وہی نمبر تھا ایک دم میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور اکسائٹمنٹ کی وجہ سے  میرے جسم میں ہلکی سی لرزش آ گئی ،
امبر نے اپنی سائڈ والا شیشہ نیچے گرا لیا تھا میں نے فون کان سے لگایا اور کار کے پاس سے گزرتے ہوئے میں نے کہا کہ امبر کیسی ھو ؟ اور ایک طرف جا کر کھڑا ھو گیا جہاں سے مجھے امبر کا چہرہ صاف نظر آ رہا تھا   
امبر بہت ہی حسین تھی  اس کا رنگ دودھیا سفید اور اس کے نین نقش تیکھے اور بہت دلکش تھے اس کے چہرے کا حسن اس کی نشیلی آنکھیں تھیں . اس کا چہرہ گول اور گال پھولے پھولے سے تھے وہ نہ ہی بہت سمارٹ اور نہ ہی بہت موٹی تھی وہ درمیانے جسم کی ایک خوبصورت لڑکی تھی
میں خود ٹھیک ہی ھوں لیکن میری یہ ہمیشہ سے ہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میرے ساتھ جن لڑکیوں کی بھی انڈر سٹینڈنگ ہوئی ہے وہ سب کی سب خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھیں
 امبر نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی - چار سے پانچ منٹ وہ وہاں رکی اس دوران ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے ، اس کے میاں کے آنے پر وہ وہاں سے چلی گئی
ہم نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تھا امبر مجھے بہت پسند آئی تھی اس کو دیکھ کر اب اس سے ملنے اور اسے چھونے کی تڑپ بہت شدت سے  دل میں گھر کر آئی تھی
 اگلے دن اتوار تھا اس سے بات نہ ھو سکی -سوموار کو دن کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی - مجھ سے کہنے لگی کہ عرفان تم بہت پیارے ھو بالکل اپنی آواز کی طرح - آپ کو دیکھنا اچھا لگا -
         میں نے کہا امبر تم تو خوبصورتی  میں اپنی مثال آپ ھو آپ جیسا حسن میں نے زندگی میں بہت کم دیکھا ہےآپ کا چہرہ کھلتے گلاب جیسا ہے اور اس پر موٹی موٹی نشیلی آنکھیں - قیامت سے کم نہیں ھو تم ، "آئی لو یو میری جان "
اس نے بھی آگے سے کہا
"آئی لو یو ٹو جان جی "         
آپ کو دیکھ کر دل میں  آپ سے ملنے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے میں نے کہا -
امبر نے کہا میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے میں آپ سے ضرور ملوں گی لیکن بس اب تھوڑا سا مزید انتظار ہے میرے میاں کو جا لینے دو پھر ہماری ملاقات ھو گئی -
میں نے کہا کہ مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے
اس نے کہا کہ عرفان بس چند دن کی ہی تو بات ہے -
 دن گزرتے رہے  ہم روٹین کی باتیں کرتے رہے اب کس KISS کرنا اور آئی لو یو کہنا نارمل سی بات بن گئی تھی
پھر ایک دن اس نے کہا کہ عرفان سنڈے کو میرے میاں جا رہے ہیں آج سے وہ چھٹی پر ہیں اور گھر پر میاں سے ملنے رشتےداروں کا بھی آنا جانا لگا رہے گا ایسے میں آپ سے بات نہیں ھو سکے گئی      



Anda baru saja membaca artikel yang berkategori Urdu Font Sex Stories dengan judul بڑے افسر کی بیوی. Anda bisa bookmark halaman ini dengan URL http://sexstoriesapp.blogspot.com/2012/08/blog-post_24.html. Terima kasih!
Ditulis oleh: Sharma Ji - Friday, 24 August 2012

Belum ada komentar untuk "بڑے افسر کی بیوی"

Post a Comment